Urdu Poetry

 






کوئی بھی چیز یہاں وقت ضرورت نہ ملی

کبھی صحرا جو ملا بھی کہیں وحشت نہ ملی

بند کمرے میں یہ دستور کہاں سے آیا

کیوں مجھے خود سے بھی ملنے کی اجازت نہ ملی

کیوں ہر ایک موڑ پہ روکا ہے تلاشی کے لئے

کیوں مجھے گھر سے نکلنے کی اجازت نہ ملی

اب یہی رنج مری آنکھ میں آ بیٹھا ہے

توڑ کر آئنہ دیکھا کہیں حیرت نہ ملی

موج دریا تھی کہیں اور نہ ہوا کا جھونکا

ریت پر لکھی تھی جو رات عبارت نہ ملی







Post a Comment

0 Comments